رشتوں کی کمیٹی ڈالی تھی
رشتوں کی کمیٹی ڈالی تھی
ہر رشتے کی اپنی باری تھی
طے ہوا تھا کریں گے بھروسہ پیار
خیال وقت احساس اور اعتبار
نہ چھوڑیں گے تنہا کسی رشتے کو
رشتوں کی کمیٹی ڈالی تھی
ہر رشتے نے کرنی وفاداری تھی
گزرا ہر اک کا نمبر اچھے سے
ساتھ دیا ہم نے ہر ایک کا جان دینے تک
رشتوں کی کمیٹی ڈالی تھی
ہر رشتے کی اپنی ذمہ داری تھی
بات بگڑی جب آئی ہماری باری تھی
وصولی تھی چاہی صرف کچھ پل کے ساتھ کی
جانے دغا دے کر ہی کیوں اوقات دکھانی تھی
رشتوں کی کمیٹی ڈالی تھی
ہر رشتے کی اپنی کہانی تھی
محبت وفا اب بات پرانی ہے
رشتوں کی کمیٹی میں بس اب ضرورت باقی ہے
رشتوں کی کمیٹی ڈالی ہے
جو اب صرف وقت گزاری ہے