حصولِ یار
ایک دن زندگی کا نہ جانے کس رحمت جیسا تھا
جب زندگی میں آیا وہ شخص جو نعمت جیسا تھا
اُس سے منسلک کیا ہوئے ہم مجبور ہوگئے
اُس کا ساتھ جو مِلا ہم مغرور ہوگئے
اُس نے تب جوڑا ہمیں جب سب نے توڑ دیا
ہاتھ ہمارا تب تھاما جب سب نے چھوڑ دیا
عجب وہ شخص ہے اُس کے لیۓ کیا میں کہوں
دل کرتا ہے ہمیشہ اُس کے ساتھ میں رہوں
اُس نے مجھے رنج و الم میں بھی خوب ہنسایا
باتیں ایسی کیں کہ خوشی سے میرا دل بھر آیا
خُدا نے میرے خواب کو حقیقت سے بدل دیا
نفرت کے تجربات کو عقیدت سے بدل دیا
شکر کرتے ہیں شِفؔا ہم اُس کا جس نے جینا سکھایا
وعدہ جو حمایت کا کیا اُسے بھرپور نبھایا