ڈوب ڈوب جائے
ڈوب ڈوب جائے ساحل سوچ کے کٹاؤ میں
روح کی ہے لرزی ناؤعشق کے بہاؤ میں
توڑ کر یہ سارے بندھن آ گئی کوئی خوشبو
ہم کھڑے تھے جیون راتوں کی حسین ناؤ میں
چھوڑدو ستانا اب تو گرد شو زمانے کی
جھانک جھانک یوں نہ دیکھو اس پرانے گھاؤ میں
لوٹ لے گئی یہ سب کچھ رہزنی محبت کی
ہم الجھ تھے بیٹھے یوں ہی اس کے بھاؤ تاؤ میں
گرمی محبت لپٹی بن کے ایک شعلہ سا
ایک بار جھانکا ہم نے عشق کے الاؤ میں
شور بلبلوں کے جیسا تھا غریب خانے میں
وصل کی یہ گھڑیاں گزریں بتاؤ اور سناؤ میں
آ کے دل نگرمیں نازش واپسی ہے نا ممکن
لےہے لیتی اس کی دنیا گھر اپنے داو میں