ڈراونا خواب
ڈراونا خواب آ جائے بہارو ڈر تو لگتا ہے
نہ ڈوبو رات بھر تم بھی ستارو ڈر تو لگتا ہے
نظر تو گھومتی رہتی ہے آوارہ سی گلیوں میں
بلاتے پاس ہو اپنے نظارو ڈر تو لگتا ہے
سہارےعارضی ہوتے ہیں سارے پیار کے شاید
سہارا ہی اگر ہو بے سہارا ڈر تو لگتا ہے
سنا تھا شور سا ہر اک محبت کی کہانی کا
بچھڑ جاتا ہے رستے میں ہی پیارا درد لگتا ہے
بہت بھاگے ہمارے تھا تعاقب میں کوئی سایہ
اگر پیچھا کرے گردش ہمارا ڈر تو لگتا ہے
چلو بے خوابیوں میں خواب اچھا سا سجا لو تم
بگڑ جائے نہ نازش کھیل سارا ڈر تو لگتا ہے