گہنا چاند
دیکھو دیکھو وہ پھر چاند گہنا گیا
کوئی دھوکے سے زنجیر پہنا گیا
ہم مناتے رہے جشن آزادیاں
ان سویروں کا آزاد رہنا گیا
گھونسلہ پنچھیوں کو بنانے نہ دو
جھوٹ سے یہ گلستان سجانے نہ دو
جو قدم اپنی مٹی پہ رکتے نہیں
ان کو ملت کا آنچل اٹھانے نہ دو
کر کے زخمی جوچل دیں تمہارا بدن
ہیں وہ کس کام کے سارے سروسمن
خود کواے اہل آواز دھوکہ نہ دو
پاک ہو پاک رکھنا یہ اپنا کفن
جس میں پیدا ہوئے ہم رہیں گے وہیں
دور اپنے اندھیرے کریں گے وہیں
ستم ڈھاتے ہیں جو حلف اٹھاتے ہیں جو
موت کی آہٹوں سےڈریں گے وہیں
موت کے ڈر سے یوں بھاگ جانا نہیں
اس وطن سے قدم یہ اٹھانا نہیں
کر کے نازش محبت کے سودے سبھی
رہنمائی کی قیمت لگانا نہیں