2 Line Urdu Poetry
ہوئہے کبھی جو ہم کلام ہم تمہارے خواب میں
وہ خواب دیکھنا ضرور سوچنا عجیب تھا
نبھاوگے بتاؤ نا وگرنہ یوں ستاؤ نا
گلی کوچوں میں پھر پھر کر آوارہ غم بھلاؤ نہ
پسینہ پونچھ لو پہلے یہ اس چڑھتی جوانی کا
تمہیں عنوان مل جائے گا خود اپنی کہانی کا
برا کیا جو تیرا اعتبار کر بیٹھے
اے زندگی تجھے بھولے سے پیار کر بیٹھے
کسی کی تو نہ ہوئی اور نہ کوئی تیرا
نادان تھے تجھے اپنا شمار کر بیٹھے
خود ہی کیا زہر یہ تجویز آپ نے
ہم نے جو پی لیا تو کہا خودکشی ہے یہ
دل کے اوپر ہاتھ نہ رکھو درد بھرا رہتا ہے یہ
کتنے دکھ ساتھ سمیٹے سب کو اپنا کہتا ہے یہ
چلو ضد ہے تو اچھا ہم دھیان رکھیں گے
جس نے چھیڑا اس کی پہچان رکھیں گے
بس ایک بار پیچھے مڑ کے دیکھنا ضرور
کہیں ہو جاؤ نہ نظروں سے دور