Urdu Ghazal Mazaj Badla Samaj Badla




مزاج بدلا سماج بدلا

عجب سی ہر سوبےخوفیاں ہیں مزاج بدلا سماج بدلا

کسی کو کل کی نہیں ضرورت جو کل بدلنا تھا وہ آج بدلا


رکےہوئےہیں طوفان وپانی غریب کی جھونپڑی کے پاس

ہوائیں بدلیں فضائیں بدلیں ہر ایک رسم و رواج بدلا


کہاں ہیں سودوزیاں کی باتیں کہاں ہیں شرم وحیاکی باتیں

غریب کےبسترپہ فکرٹھہری امیر کے سر کا تاج بدلا


کہتے کہتے نہیں تھکتےغریب کی بےبسی کے قصے

سوال بن کے جو پاس آیا ہر ایک شے کا مزاج بدلا


نیا زمانہ نئی امنگیں نیا ستم نے لباس پہنا

بد ل ہی جائیں غریب خانےاگر طریقہء علاج بدلا


ہے حسن اتنا یہ عام ہرسوحسین عاشق کو ڈھونڈتا ہے

خوشی کو نازش تلاش نہ کر ہے کھیت بدلآ اناج بدلا


مسز دستگیر نازش

Leave a Reply