ساتھ نبھائیں جیون بھر کا
ساتھ نبھائیں جیون بھر کا مشکل ہے پر سوچتے ہیں
رستہ ڈھونڈیں پریم نگرکا مشکل ہے پر سوچتے ہیں
کھڑے ہیں وہ بھی تم بھی کھڑے ہو کر دکھڑوں کی تصویر بنے
سوچیں دونوں ساتھ سفر کا مشکل ہے پر سوچتے ہیں
نازک شاخ محبت والی توڑ نہ دے اسے بوجھ ہمارا
نقشہ دیتے ہیں اسے گھر کا مشکل ہے پر سوچتے ہیں
بندھن باندھیں گرہ لگا کے سینے سے پھٹ جاتے ہیں
وصل اصل ہو ڈرنہ ہجر کا مشکل ہے پر سوچتے ہیں
خوشبو آئے تڑپ ہو ایسی ملنے اور ملانے میں
دھوکہ نہ ہو اہل نظر کا مشکل ہے پر سوچتے ہیں
بیٹھ کےسوچو غوطہ خورو بحر محبت کے ہمراہی
ڈرنہیں رکھتےکسی لہرکا مشکل ہے پر سوچتے ہیں
ہونہ جائے راز یہ نازش غیر کی محفل میں مشہور
کب اترے گا بھوت یہ ڈرکا مشکل ہے پر سوچتے ہیں