تھوڑا تھوڑا ہی سہی اعتبار کر لو
تھوڑا تھوڑا ہی سہی اعتبار کر لو
اگر ہو سکے ہمارا انتظار کر لو
کیا پھیلاتی ہیں یہ زلفیں ہواؤں کے قریب
سونگھ سونگھ کے اسے گرفتار کر لو
جانے والے ذرا ٹھہر جا چنار بن کے
ہمیں تھوڑا سا تو اور بے قرار کر لو
ایسے بگڑے حالات سے نہ جھگڑا کرو
گر پیار ہے تو پھر اظہار کر لو
سانسیں ٹوٹے نہ کہیں کسی آس کی طرح
جھوٹ موٹ ہی سہی غمخوار کر لو
ایسے گھومتے ہیں آنسو برسات بن کے
انہیں گھر میں مہمان اک بار کر لو
ایسےڈھونڈتی نگاہوں کی تلاش ہے کوئی
تو بھی نازش یہ راہیں ہموار کر لو