ساتھ
اے دل سانسوں سے نہ ٹوٹے تیرا ساتھ
اچھا لگتا ہے تیرا اور میرا ساتھ
دھڑکے تو اک بار ملے جیون سب کو
ورنہ لے آتی ہے موت اندھیرا ساتھ
کھڑے رہے چوراہے میں پھیلائے ہاتھ
ہم نے نبھایا سال وسال بتھیرا ساتھ
چن چن پتھر کنکر رستے کے سارے
رکھ دیا خوشیوں کا ہر ایک سویرا ساتھ
گمنامی میں رہنا بہتر ہے شاید
کرلیتے ہیں پنچھی کچھ تو بسیرا ساتھ
تھوڑی دیر کو تیرے مہمان ہیں ہم
چاہے نازش پھر نہ دینا میرا ساتھ