ابھی نہیں
ابھی نہیں نہ کرو گفتگو ہے بے معنی
جو میں نہیں تو میری جان تو ہے بے معنی
لپٹ لپٹ کے کہیں بجلیاں شراروں سے
تمہارا رہنا میرے روبرو ہے بے معنی
کیا دھرا ہی ہمارا تھا آستینوں میں
صدائیں دینا ہر اک کوبکو ہے بے معنی
سنبھل سکیں نہ گریں جو دیار نفرت میں
لگانا قہقہے میرے چار سو ہے بے معنی
بجھے دلوں کو جلا کے دلوں میں رکھ لینا
جلے ہووؤں کی ہوا روک لو ہے بے معنی
آواز دے کے کوئی جب چلا گیا پنچھی
دلاسہ اسکو اگر دے بھی دو ہے بے معنی
خیال و خواب کے نخرے اٹھاؤ نہ نازش
خیالی چیز کی ہر جستجو ہے بے معنی