دسمبر لوٹ آئے
ٹھنڈک کا احساس دلائے
سوچوں پر پہرے نہ بٹھائے
جب بھی دسمبر لوٹ کے آئے
کیوں کر گھبراتے ہو ساتھی
تم کیوں شرماتے ہو ساتھی
اندر آگ لگائی دل نے
محفل ایک سجائی دل نے
چاہت پاس بلائی دل نے
دیر سے کیوں آئے ہو ساتھی
تم کیوں شرماتے ہو ساتھی
سرد ہے شام سویرے ٹھٹھرے
سورج اور اندھیرے ٹھٹھرے
ہاتھ بہت ہیں میرے ٹھٹھرے
ٹھٹھر ٹھٹھر جاتے ہو ساتھی
تم کیوں شرماتے ہو ساتھی
آؤ آگ جلا کر دیکھیں
آس امید لگا کر دیکھیں
سپنے نئے سجا کر دیکھیں
قسمیں جو کھاتے ہو ساتھی
تم کیوں شرماتے ہو ساتھی
آؤ دسمبر پھر ہے پکارے
نئی ہوائیں نئے نظارے
شائد غم مٹ جائیں سارے
نازش کو بھاتے ہو ساتھی
تم کیوں شرماتے ہو ساتھی