ساتھ چلے آئے
گھٹتے بڑھتے سائے ساتھ چلے آئے
جو تھے لوگ پرائے ساتھ چلے آئے
اپنوں نے دفنایا غسل بنا پیارے
اشکوں سے نہلائے ساتھ چلے
اڑائی کس نے اڑائی ہے چادر زخموں کی
تم بھی بن بتلائے ساتھ چلے آئے
کتنی تھی مخلوق جنازے میں شامل
پنچی سب گھبرائے ساتھ لے آئے
چھوڑو شکوہ اور شکایت پر کرنا
تم بھی نہ شرمائے ساتھ چلے آئے
نازش کیسی سنگت کیسی ریت ہے یہ
وہ بھی کرتے ہائے سات چلے آئے