شکایت
کرتے نہیں ہیں دل سے شکایت یہ روز روز
اچھی نہیں وفا میں روایت یہ روز روز
ٹھہرے ہیں دو گھڑی کے لئے بے خودی میں
ہم تم بھی کرو نہ واعظ و ہدایت یہ روز روز
کہیں ہو نہ جائیں برہم کسی دل کی دھڑکنیں
اتنی کرو نہ ان پہ عنایت یہ روز روز
رکھنا سنبھل سنبھل کے قدم آشنا میرے
کرتی ہے یوں محبت سرایت یہ روز روز
جانے کا دل گلی میں کوئی فائدہ نہیں
دیتی نہیں ہے دنیا رعایت یہ روز روز
کب سے ہیں چھوڑ بیٹھے محبت کی دھوپ کو
پھر کیوں ہمیں ستاتے ہیں سایت یہ روز روز
روٹھا کرو نہ نازش ہے مجبوریوں کا دور
ہوتی نہیں ہے ہم سے منایت یہ روز روز