دل کا شہر
کچھ ہم نوائے شہر تھے کچھ بے وفائے شہر
دل کا شہر بسا نہیں لاکھوں بسائے شہر
کرتے رہے زمین پہ بیٹھے گزر بسر
ناراض ہو نہ جائے کہیں آشنائے شہر
کچھ دور فاصلوں پہ جو روتا ہے رات بھر
آواز اس کی روز ہی سارا رلائے شہر
لگتا ہے آبسا ہے کوئی اس میں آج رات
کچھ یوں عجب عجب سی ہے بدلی ادائے شہر
کہنے ہیں سڑک پارکرو حوصلہ کرو
بزدل ہیں ہم سے غم کا یہ چھوڑا نہ جائے شہر
کب تک رہے فریب نظر میں خیال دل
ہے دل جلوں کا کون سا کوئی بتائے شہر
ٹھہرو ذرا سی دیر سہی زندگی ملے
نازش یہ اپنا اب تو نہ کوئی مٹائےشہر