بند ہونٹوں سے
بند ہونٹوں سے کوئی چیخ تو نکلی ہو گی
یہ الگ بات ہے فورا ہی وہ سمبھلی ہو گی
دیکھ بدلے ہوئے بادل کی یہ رعنائیاں سبھی
کچھ تمہاری بھی محبت تو یہ بدلی ہو گئ
ہم نے پوچھا نہ تمناؤں کی حسرت کیا ہے
جانے کس حال میں پاؤں تلے کچلی ہو گی
کردیے راکھ محبت کے گھروندے سارے
نہیں معلوم کڑکتی سی وہ بجلی ہو گی
کیوں ہوا افسردہ محبت کے نہاں خانوں میں
دل لگانے کی تمنا بھی تو مچلی ہو گی
کر دیا کس نے میرے ہاتھ کو نازش رنگین
پھر کوئی قوس وقزح ہاتھ پہ نکلی ہو گی