اھل شہر
اور قیامت کیا ہےاھل شہر بتا
ہم تھے موت کی گود میں جب کوئی آن ملا
گہری تھی ہر سوچ کہ جیسےہو ساگر
ڈوب کے دیکھا چاہت میں بھی کچھ نہ تھا
عشق سمندر حائل تھا د وری بن کر
ورنہ ہم تنہا تھے وہ بھی تھا تنہا
عکس بنا نہ سائے گہرے ہو پائے
وقت کیا تھا ضائع دونوں نے بے جا
کچھ بھی نہیں ہیں چھوڑ محبت کے دعوے
پیار کو جیون کا غرقاب تو نہ ہی بنا
جینا کیا جینا ہے ایسی آگ میں دوست
جس کا ہو معلوم نہ کوئی آتا پتا
نازش پیار کو پیار محل ہی رہنےدو
من میں پیاسی روحوں کو نہ دفنا