ہمسفر
مجھے ہمسفر تو وہیں آکے ملنا
ستارے جہاں روز ہی ٹوٹتے ہیں
یہ چشمے عجب نور کے پھوٹتے ہیں
کبھی مانتے ہیں کبھی روٹھتے ہیں
ہم اپنے ہیں دل کو یہ سمجھا کہ ملنا
مجھے ہمسفر تو وہیں آکے ملنا
ملاقات لمحوں کا جڑنا ہے پیارے
کئ جنم لیتے ہیں بندھن سارے
اس کے ہیں متلاشی انسان سارے
نہ جلدی میں گھبرا کے شرما کے ملنا
مجھے ہمسفر تو وہیں آکے ملنا
میرا اہل دنیا سے جھگڑا ہی کیا ہے
محبت فقط روشنی کا دیا ہے
کوئی کب تلک اس جہاں میں جیا ہے
سفر ہے کٹھن سب کو بتلا کے ملنا
مجھے ہمسفر تو وہیں آکے ملنا
تیری کونپلوں میں جدائی کی خوشبو
بسی ہے بہت بے وفائی کی خوشبو
ہمیں راس ہے خود ستائی کی خوشبو
میرے گلستان کو بھی مسکا کے ملنا
مجھے ہمسفر تو وہیں آکے ملنا
لٹے قافلوں کے جو سالار ٹھہرے
وہی عاشقی کے وفادار ٹھہرے
وہ نازش کے وعدے تو بے کار ٹھرے
زمانے کو سارے تو ٹھکرا کے ملنا
مجھے ہمسفر تو وہیں آکے ملنا