لوٹ آ ساقیا
لوٹا آ ساقیا لوٹ آ ساقیا
دم نکلنے تلک تو نہ جا ساقیا
ان کی نظر کرم تیرا فراق ہے
دل کے اشکوں سے ساغر سجا ساقیا
آسماں جس بلندی کا وعدہ کرے
مجھ کو اتنا ہی اونچا اڑا ساقیا
دل کو کچھ تو دلاسہ تسلی ہی دو
اب ٹھہر تو کہیں بھی ناجا ساقیا
جس طرح سے افق پر ہے قوس و قزح
میرے دل کا وہ نقشہ بنا ساقیا
جتنے ٹکڑے ہیں نازش گناہ گار کے
سب کے اندر ہے رہتا خدا ساقیا
روح کا جام خالی یہ ہو نہ کبھی
ذکر صل علی کرتا جا ساقیا