نظر نظر
وہ نظر نظر کا قصور تھا
دیکھا تو میں نے ضرور تھا
میرے آس پاس یہی کہیں
بیٹھا رہا جو کہ دور تھا
جسے عاشقی کہتے ہو تم
وہ بے خودی کا فتور تھا
ان کی ادا میں بدل گیا
میری چاہتوں کا جو نور تھا
اس کا تو سارے شہر میں
دیوانہ پن مشہور تھا
نازش کہیں رکتا نہیں
دل اپنا چکنا چور تھا