راہیں جدا ہوئیں
منزل بدلتے دیکھ کے راہیں جدا ہوئیں
پل بھر میں مسکراہٹیں خوشیاں خفا ہوئیں
کس کہکشاں کے روپ میں ڈھلنے لگے یہ خواب
ملنے کی خواہشیں بھی جدائی نما ہوئیں
کرنے کو اور کچھ بھی تھا کرکے تو دیکھتے
ہے کیسا پیار دھڑکنیں ناآشنا ہوئیں
اک تھا فلک زمین تھی جس کی تلاش میں
آنکھیں جو ڈھونڈتی رہیں کیا سے یہ کیا ہوئیں
اتنا تو حوصلہ ہے محبت کے نام پر
شہر جفا کی نفرتیں سب باوفا ہوئیں
اکتائے سے وہ کیوں ہیں خود اپنے ہی نام سے
باتیں وہ کیا ہیں ان کی جو مرضی سے نہ ہوئی
رکھنے سے پہلے ناؤ یہ پانی پہ سوچتے
کتنی محبتیں ہیں جو نازش فنا ہوئیں