Urdu Shayari Rishton Ka Aitbaar




رشتوں کا اعتبار

رشتوں کے اعتبار کی بازی یہ ہار کر

آئے ہیں پاس تھوڑا سا تو اعتبار کر


اے چاند رات ٹھہر ذرا دیر ہی سہی

صبح تلک تو راہ میری خوشگوار کر


چھلنی بدن لہو سے بھرے دست و پا ہوئے

کانٹے ہیں راستے میں میرا انتظار کر


گر ہو ثبات عشق میں منزل تو مسکرا

نہ بے وفائے شہر میں اپنا شمار کر


بےکار ہیں یہ راہ و رسم اور دوستی

آپ نہ یوں کسی کے لئے دل فگار کر


پھر چاہے بھول جانا عمر بھر کے واسطے

دو چار ایک ساتھ یہ لمحے گزار کر


نازش ہمیں تو غیر سمجھ کر ہی لوٹ آ

خود کو نہ یوں اداس یہاں بار بار کر


مسز دستگیر نازش

Leave a Reply