وہ عشق ہی کیا
وہ عشق ہی کیا جس میں عزت کی لُٹائ نہ ہو؟
خفگیوں کے عالم میں اَنا سے لڑائی نہ ہو
منتظر آنکھیں راہیں تکتی جائیں
اور درد کی آنسوؤں سے رہنمائی نہ ہو
مسکراہٹ سے اُنکی صبا بہار لائ نہ ہو
اور صفحۂِ دل کی تحریر چہرے نے سنائی نہ ہو
وہ نظرِ کرم ڈالیں تو معصومیت سے اپنی
شرمسار آنکھوں کی جُھکائ نہ ہو
پھر بِچھڑنے پہ اُنکے موت سے شناسائی نہ ہو
اور یادوں میں ڈوبے ہِجر کی رات بِتائ نہ ہو
آخر وہ محبت کیسی کہ دل نے کبھی
بکھر جانے کی رسم بِتائ نہ ہو؟