یہ کیسی ملاقات تھی
آج پھر وہ ملنے آگیا
جسے میں بھلا چکا تھا
دل کے ہر صفحے سے
اسے میں مٹا چکا تھا
بھرے ہوئے زخموں پہ شاید
مرہم لگانے آیا تھا
اس کی نیت کا تو پتا نہیں
پر پھر سے ہرے کرکے چلا گیا
ایک جھلک دیکھ کر چلا گیا وہ تو
پر مجھے پھر سے رلا گیا
کچھ بولا بھی نہیں اس نے
پھر بھی کافی کچھ کہہ گیا
اب پھر اسی معمول پر آگئی زندگی
اک عرصہ لگا کر جسے چھوڑا تھا
راتوں کو یاد میں اس کی روتا ہوں
یہ کیسی ملاقات تھی بس یہی سوچتا ہوں
Not so good ….but you tried to…. so good luck .