زندگی
ـ مشکلیں، رکاوٹیں اور یہ بے بسی
آخر اِس بے چارگی میں کیسی ہے زندگی
ـ کھو کر اِس حسین وادی میں
بے کار ہی گزار دی ساری زندگی
ـ اب تو موت بھی لگتا ہے کہیں دور رہ گئی
اب کیا تیری سوچوں ہی میں گزرے گی میری زندگی
ـ آنسو پھر تیرا عکس بنا جاتے ہیں
جب بھی کرنا چاہوں آغاز ِ زندگی
ـ یوں تو باغ کے اجڑ جانے سے کیا فرق پڑے گا
ہر خزاں کے بعد بہار کی آمد ہے زندگی
ـ کیا ضروری تھا تمہارا میرے سامنے آنا
برباد کرنے کو کافی نہیں زندگی