غزل
بےخودی کی بھی کچھ ضرورت ہے
سرخوشی کی بھی کچھ ضرورت ہے
تنگ آنے لگا ہوں خوشیوں سے
بے کلی کی بھی کچھ ضرورت ہے
جو سسکتے ہیں ایسے لمحوں کو
زندگی کی بھی کچھ ضرورت ہے
تم مرے سامنے رہو جاناں
شاعری کی بھی کچھ ضرورت ہے
ایسا لگتا ہے میرے خوابوں کو
خودکشی کی بھی کچھ ضرورت ہے
آتی جاتی ہماری سانسوں کو
آدمی کی بھی کچھ ضرورت ہے
میری تاریک شب کو اے شاکر
چاندنی کی بھی کچھ ضرورت ہے
ڈاکٹر شاکر حسین اصلاحی ،انڈیا انٹرنیشنل فاؤنڈیشن آف اردو پوئٹری
کے فاونڈر اور ڈائریکٹر اردو شعرو ادب کا ایک درخشاں باب