عاشق پٹھان
صبح کی سیر کو میں جو گھر سے نکلا تھا
کچھ ہی دیر ابھی سبز گھاس پہ ٹہلا تھا
اک طرف بیٹھے ایک شخص کودیکھا
سر جھکائے وہ کسی سوچ میں گم تھا
دل میں شوق تجسس نے انگڑائی لی
ایسی حالت ہے کیوں اس نے بنائی ہوئی
سر اٹھایا جو اس نے تو پٹھان تھا وہ
کسی محبت کے انجام سے پریشان تھا وہ
میں نے اب پوچھا جو احوال اس کا
بیان کرنے لگا جو تھا حال اس کا
مذکر کو مؤنث کبھی مؤنث کو مذکر کیا
ہوں بربادی دل کا اس نے ذکر کیا
دلچسپ قصہ تھا اک محبت کا
چھلک رہا تھا دریا نفرت کا
میرا محبوب تو جیسے صابن کا جھگ نکلا
تکمیلِ عشق سے پہلے ہی کمبخت بھاگ نکلا
قرض لیا تو محبت کو کچھ سہارا ملا
ہو ختم پیسے غم ہجر پھر دوبارا ملا
جو کچھ بھی تھا پاس سب لٹایا میں نے
اک رکشہ تھا ہمسفر وہ بیچ کھایا میں نے
کہاں چلا گیا وہ کچھ جانتا نہیں
محبت کیا چیز ہے میں مانتا نہیں
دل میں ہنگامے اور چہرا معصوم تھا
جیسے کسی ڈگری کالج کا کلاس روم تھا
یہ سب کہہ کر وہ وہ اک سمت کو چل دیا
اوروہی بیٹھ کر میں یہ سوچنے لگا
ابرار رسول چودھری
How useful was this post?
Click on a star to rate it!
Average rating 3.5 / 5. Vote count: 4
No votes so far! Be the first to rate this post.
This mazahiya shayari is written by Abrar Rasool Chaudhry.