ایک جگنو کی جب جھلک پاؤں
ایک جگنو کی جب جھلک پاؤں
دل میں یادوں کی تب مہک پاؤں
ہلکی تاریکی میں رہوں گم سم
چشم سے دیدنی چمک پاؤں
ہے بناوٹ بڑا عجوبہ سا
کون ہے ڈھالیں جو نمونہ سا
بن نہیں پائے ہو بہو ہرگز
بیش انمول ہے نگینہ سا
دھوپ یا برقی رو سے ممکن ہے
ہو چلے سارے گھر بھی روشن ہے
ماسوائے پرند ایسا بھی
ٹمٹماتی سی جو لو لیکن ہے
غور قدرت میں خوب ہو جائیں
ذات میں جو الجھنے نہ پائیں
راز افشاں کئے رکھا ناصر
حسن ظن کا تقاضہ گر چھائیں
ناصر
How useful was this post?
Click on a star to rate it!
Average rating 2.8 / 5. Vote count: 12
No votes so far! Be the first to rate this post.