Tu Kahi Se Aa Mulaqaat Kar by Mohammad Umar Farooque
تو کہی سے آ ملاقات کر مری بات میں مری ذات میں مری رات میں مرے ساتھ میں مرے یار تو ہے ترا جنُوں تو کہیں سےآ ملا قات کر…
تو کہی سے آ ملاقات کر مری بات میں مری ذات میں مری رات میں مرے ساتھ میں مرے یار تو ہے ترا جنُوں تو کہیں سےآ ملا قات کر…
پہلی ملاقات وہ سردی کی ٹھٹھڑتی سی اِک شام تھی ہاں وہی تیری میری پہلی ملاقات تھی دو شہد سی وہ آنکھیں مجھے ٹھٹھکا گئ بس بن بولے ہی مجھ…
کبھی کبھی کبھی کبھی جدا رہو کبھی کبھی ملا کرو کبھی ہو یاد یار کی کبھی ہنسو مزہ کرو نہ عادتیں بگڑنے دو نہ سختیوں سے کام لو کبھی تو…
حوصلہ یہ جو آندھیاں میرے ہوش اڑانے کو ہیں مجھے لگتا ہے یہ میرا مقصد بجھانے کو ہیں میں تو اڑتا رہوں گا ان تیز ہواؤں میں یہ تو بس…
ایک کہانی یہ بھی ایک کہانی ہے تو ہے اور میری زبانی ہے میرے لفظوں میں طاقت نہیں جو تجھ میں ایک روانی ہے وہ شاعر ہے کہیں دور کا…
زندگی اپنی قلم کار ہوں میں جیون کاٹ کے آیا ہوں یارو میں آج ایک اور غزل پھاڑ کے آیا ہوں میرے ہونے سے اگر کچھ ہے بھی تو کیا…
تعلقات کا بوجھ تعلقات کا بوجھ اب اٹھایا نہیں جاتا کوئی روٹھے مجھ سے اب منایا نہیں جاتا ٹوٹا دل لے کر میں کیسے چل پڑوں؟ تیری یادوں کا بوجھ…
دل منتظر کس ملاقات کا ہے دل منتظر کس ملاقات کا ہے تریے اندر کا یہ خلا کیا ہے ہجر کی دھوپ نے جلایا تو جانا ا تپتی ریت پر…
ملاقات سوچتا ہوں کہ اپنے رب سے کروں گا ملاقات کیسے نہ عمل ہے نہ ہی نیکی سنائوں میں اپنے حالات کیسے عمر بھر کرتا رہا دکھاوے ہی دکھاوے ڈرتا…
پھر کھبی ملاقات ہو وہ میری پہلی ملاقات تھی وہ میری پہلی داستاں تھی وہی وعدے ، وہی قسمیں وہی زمانے کی روایت مل کر بھی ہم مل نہ سکے…