بیتییں شامیں
نہ وہ ایام رہے نہ وہ شام رہے
نہ ہم سے اب کسی کو کو یء کام رہے
کھوچکے ہیں زندگی کے شب و روز میں ایسے ہم
نہ وہ پر خلوص لوگ رہے نہ محبت بھرے کلام رہے
اب تو وہ بھی گزر جا تے ہیں پاس سے اجنبی بن کر
جو کبھی محفل میں ہماری قیام رہے
سنا تھا جو وفا کرے وفادار کہلاتا ہے
مگر ہم تو وفا کر کے بھی بے نام رہے
کیوں کرتا ہے گلہ غیروں سے عبد
اب تو تیرے اپنے بھی فقط برائے نام رہے
Sardar Abdur Rub
How useful was this post?
Click on a star to rate it!
Average rating 4 / 5. Vote count: 6
No votes so far! Be the first to rate this post.