You are currently viewing C03-E08: Tum Ko Shikwa Hai

C03-E08: Tum Ko Shikwa Hai




تم کو شکوہ ہے

رب سے دُعا ہے میری ، تمام ہو جائے

تیری ہر مشکل ، تیری تکلیف ، تیراغم


تم کو شکوہ ہے میری مسکراہٹ سے

پسِ مسکراہٹ رکتا ہوں ، تیرا غم


میرا کیا ، میں تو عاشقِ بد نام ہوں

تیری رسوائی کے ڈرسے چھپاتا ہوں ، تیرا غم


محبت کی تھوڑی قیمت ابھی رہ گئی ہے باقی

ادا کر دوں ، گر اجازت دے ، تیرا غم


بھول جانے کا سبق ہی نہیی سکھایا تو نے

باقی سب کچھ سیکھا گیا ، تیرا غم


موت کا غم نہیں فکر ہے مجھ کو

رہا نہ میں تو کہاں جائے گا ، تیرا غم


موت بھی چھن نہیں سکتی مجھ سے

میری تقدیر میں لکھا ہے ، تیرا غم


ایک دن دل کے آبلے نے غزل لکھی

پھوٹ پھوٹ کے عنوان رکھا ، تیرا غم


لبِ گلاب پہ مچلتی ہوئی شبنم کی طرح

حسین ہے تو مگر تجھ سے حسیں ہے ، تیرا غم


بہت مناسب ہے کر لو سودا جانِ من

لے جا خوشیاں میری ، بد لے میں دے دے ، تیرا غم


کوہِ یار سے گرے ، اُٹھے میخانے میں

دیکھئے اور کہاں لے جاتا ہے ، تیرا غم


شبِ غمِ میں بہت ستاتا ہے

تیرا غم ، تیرا غم ، تیرا غم


شبِ غمِ تنہائی گزر جاتی ہے ساّحؔل

جب یاد آتی ہے تو اور تیرا غم


شہزاد صدرالدین ساحل

 

How useful was this post?

Click on a star to rate it!

Average rating 3.7 / 5. Vote count: 6

No votes so far! Be the first to rate this post.

Leave a Reply