آنکھوں
آنکھوں سے آنسو بہہ رہے ہیں
مگر رو نہیں رہا میں
اس تماشے پہ ہنسی آ رہی ہے
مگر مسکرا بھی نہیں رہا میں
دل گھبرا گیا ہے اس جہان فانی سے
مگر کچھ بھی کر نہیں رہا میں
دنیا کا رنگ دعوت دے رہے ہیں
مگر قبول بھی کر نہیں رہا میں
یہ سارے دوست صحیح کہہ رہے ہیں
مگر اعتبار بھی کر نہیں رہا میں
اک روز ہم بھی جا رہے ہیں
مگر شکوہ بھی کر نہیں رہا میں
وہ شائد ناراض ہو رہے ہیں
راضی بھی کر نہیں رہا میں
آرزو تھی کہ ہنسی خوشی جاتا رہا
مگر یہ بھی گوارا نہیں کر رہا میں
Great