تیرا غم کہاں ہوا جدا مجھ سے
تیرا غم کہاں ہوا جدا مجھ سے
عمر بھر رہا یہ بن کر وفا مجھ سے
کوئی حسرت مجھ میں بھلا کیسے رہتی
لپٹ کر جو رہا غم تیرا مجھ سے
سچ کہوں تو اب میں بھی خوش ہوں ذرا
بہل گیا دل کچھ جب سے یہ ملا مجھ سے
تو نہیں تو کیا تیرا غم تو ہے ہمدم
کچھ نہ کچھ تو رہا تیرا ناطہ مجھ سے
تیرے بن ٹُک ٹُک ستاتے تھے انجم
سسکیاں بھر بھر روئے تو ہوئے خفا مجھ سے