زندگی کا دیا اب جل اٹھے کوئی
زندگی کا دیا اب جل اٹھے کوئی
ان سب مشکلوں کو اب حل کرے کوئی
دن کی اداسی میں تو نہ دیا کسی نے ساتھ
رات کی تنہائی کا ازالہ کرے کوئی
زندگی سے موت کی کوئی امید بھی نہی رہی
باقی میری مصیبتوں کو ٹالا کرے کوئی
حال یہ ہوا کہ اب بس ہوئی میری
سنبھلنے کو میرا درد ہمت کرے کوئی
صباء غم نے آکے گھیرا مجھے ہے یوں
نکالے مجھے اس دور سے کرامت کرے کوئی