محبت
استقبالیہ غزل
(جو آن لائن مقابلے میں شامل نہیں)
محبت کیا ہے اے ہمدم نہ تم سمجھے نہ ہم سمجھے
محبت کی لطافت کو نہ یہ ظلم و ستم سمجھے
ہر ایک انسان کی تخلیق تخلیق محبت ہے
نہیں انسان وہ جو ایک دوجے کا نہ غم سمجھے
ارے ناداں تیرا دل ہی ہر شے کا ہے گہوارہ
یہیں ہےحسن ساراجس کوتم حسن چشم سمجھے
نزاکت ہر بدن کی ہے خیالوں کی سجاوٹ سی
تمہارا حسن ہستی ہےجسے دنیاصنم سمجھے
بکھرتی لوٹتی لہریں ہیں جسم بحرانسانی
جو اپنی سوچ کا محور ہی انسانی جسم سمجھے
وہ رازگلستان و بلبل و شبنم یہ ویرانے
وہ ان کی مستیاں اٹکھیلیاں چلتے قدم سمجھے
نچھاور کرکےسب کچھ بھی تسلی کیوں نہیں ہوتی
نہ عشق لا دوا سمجھےنہ رستےسب زخم سمجھے
جلا کر کشتیاں ساری نہ دیکھو ساحل غیراں
وہ قاتل ہے وفاکی جونہ تکریم وبھرم سمجھے
نہ ہم سمجھےنہ تم سمجھےنہ ہی یہ عاشقی سمجھی
محبت کی سبھی لذت جوکرکے سرکوخم سمجھے
چلو اک بار بیٹھو کربلائے شام ہستی میں
سبھی عشق وفا نازش وہاں ہوں گے ختم سمجھے
بچا سکو تو اے نازش بچا کے رکھ لو تم
سبھی چراغ محبت سجا کے رکھ لو تم