شام
اب شب بھر تجھے یاد کیا جائے
یاد میں جام پہ جام پیا جائے
زمانے بھر کی مشکلیں تو میں سہ لوں گا
پر میرے عشق سے عشق نا کیا جائے
مجھے دیکھنے کے لیے تم آمادہ نہ تھے
میرے جنازے کو تیری گلی کا رخ دیا جائے
اس بھر ی دنیا میں جو میں بے وجہ رسوا ھوا
تیرا شمار بھی ان ستم گروں میں کیا جائ
میں ڈوب گیا ھو اس عشق کے دریا میں دیکھ
میری کشتی کو سھارا تک نہ دیا جائے
میں تجھے بھول چکا ھوں اور تیری بے وفائی کو بھی
تیرا نام لے کر عالی کو نہ تنگ کیا جائے
علیان اکرم انصاری
How useful was this post?
Click on a star to rate it!
Average rating 4.7 / 5. Vote count: 16
No votes so far! Be the first to rate this post.