شام
بڑھنے لگی لو چاند کی، سرِ شام سے
تارے بھی جگمگانے لگے تیرے نام سے
دھڑکنیں جانتی ہیں کون کتنا خاص ہے
ورنہ بظاہر تو سبھی لگتے ہیں عام سے
ایسا حوصلہ مجھے بھی عطا کر مولا
کر کے بےوفائی، مکر جاؤں اس الزام سے
جس سے ملاقات کی آس رہی برسوں
دل ڈوبنے لگا آج ،، اُسی کے پیغام سے
اسے کہنا میری جفا ادھار ہے اس پہ
لطف اٹھا لے ابھی چاہت کے انعام سے
وہ بدلتا ہے تو ،،،،، بدل لے راستہ اپنا
مجھ کو خوف نہیں منزل کے انجام سے
ہانیہ ارمیا
How useful was this post?
Click on a star to rate it!
Average rating 3.1 / 5. Vote count: 8
No votes so far! Be the first to rate this post.