وہ پل تو تھا میرا اے جگر مگر
اب کسی اور کا پل بنی شب شام
وہ سکون تھا میری رات نیند بھر
وہ تو میری سکون کارہا شب شام
آنکھ کی آنسئو میں اس کا نمی ہے
وہ تو دیدار بنی آخری شب شام
راتو ں کا جگنوں تھا وہ رہبری کا
اب تو صبح آئی اسآخری شب شام
میں انتظا کی گھڑی ہوں اے ستم
یہ پل کیوں گزری تخیر شب شام
معاف ہے تجھے تیر ی خطا میں تو گرد ہوں
طو فا ن مجھے لے گیا ہے آخری شب شام
صفدر حسین
How useful was this post? Click on a star to rate it! Average rating 3.3 / 5. Vote count: 3 No votes so far! Be the first to rate this post. |