تیری یاد کا جگنو
وہ تیری یاد کا جگنو ساۓ کی مانند آج بھی ساتھ ہے میرے
ہر رات اس کی روشنی میرے دل کے درد کو سیراب کر دیتی ہے
کہاں بسے ہو تم جاناں
یہ روشنی آج بھی پکارتی یے تمہیں کہ لوٹ آٶ بیت رھیں ہیں برس
ھو گٸ خطا کرو میری التجا قبول کہ تم بن کٹتا نہیں یہ سفر تہنا
کہ وہ جگنو آج بھی میرے ساتھ تمہیں پکارتا ہے ہر شب
شام کے ساۓ مجھ سے لپٹ کر
محسوس کرتے ھیں تجھے
کہ یہ آنگن تیرے بغیر سونا ھے
یہ رات کی تاریکی اس جگنو کو بھی مانند کر رہی ہے
کچھ بھی نہیں باقی بس تیری یاد کا جگنو سنگ ہے میرے
قدسیہ کائنات
This post is not added to the contest. Please check your email.