تو کہی سے آ ملاقات کر
مری بات میں مری ذات میں مری رات میں مرے ساتھ میں
مرے یار تو ہے ترا جنُوں تو کہیں سےآ ملا قات کر
میں لکھو تجھے مرے پاس پھرمیں سنو تجھے مری سانس میں
تو بھی آ کبھی مرے رو برُو تو کہیں سے آ ملا قات کر
ہے وجود تو ہی قیام ہے مری صبح تو تو ہی شام ہے
تری سوچ میں ہی میں مست ہُوں تو کہیں سے آ ملاقات کر
میں رکا نہیں میں تھکا نہیں میں گرا نہیں میں ہرا نہیں
مجھے بس ہے اب تری جستجُو تو کہیں سے آ ملاقات کر
سبھی پوچھتے ہیں یہی مجھے کہ کیا ہوا میں ہوں گم کہیں
تو بتا کہ انہیں کیا جواب دُو تو کہیں سے آ ملاقات کر
مجھے ربط تجھ سے ہے کس قدر مجھے خُد نہیں مری خبر
میں سناؤ کس کو کیا کہُوں تو کہیں سے آ ملاقات کر
مرا دل بھی اب کہیں لگتا نہیں کسی چیز سے یہ بہلتا نہیں
تجھے دیکھ کر ہی ملے سکُوں تو کہیں سے آ ملاقات کر
ترے واسطے یہ خطا کیا میں نے سب سے خُد کو جدا کیا
بتا اور عمرؔ میں کیا کرُوں تو کہیں سے آ ملاقات کر
Kaya baat h Farooq sahab
بہت مشکل بحر اپنائی بہت اعلی ردیف اٹھایا اور انہیں خوب نبھایا البتہ قافیے میں کچھ کمزوری ہے۔
Shukriya bilal bhai meri hosla afzai aur islah k liye
Starting best teh lakin phr aagy bahr or radeef ka masla .but good effort 👍
Thanks rimsha ji
Bahtreen koshish
Bahtreen koshish
Bahoot hi umdah
Bahut umda Umar sahab
Kaya BAAT hai janab