تم جگنوں پہ رشک کرتے ہو
تم جگنوں پہ رشک کرتے ہو
مگر خود اندھیروں میں رہتے ہو
تلاش کر کبھی خود کو ان اندھیروں میں
اے نادان تم خود جگنوں کی صفت رکھتے ہو
جاو کہیں بھی روشنی پھیلاو اپنی
اے انسان تم کیوں خود کو حقیر سمجھتے ہو
کون کہتا ہے کہ نہیں کوٸ دوست سجن یا ساتھی
پہچانو خود کو تم قافلوں سی طاقت رکھتے ہو
لوگوں سے امید رکھو گے تو تکلیف ملے گی
آباد رہو گے اگر اللہ کو دوست رکھتے ہو
فیض دو سب کو اپنی ذات سے
اسطرح تم خود کو امر کرتے ہو
اے جگنو صرف مطلبی ہیں سب تیری روشنی کے
تم کیسے ابن آدم سے بھلاٸ کی امید رکھتے ہو
دوسروں کی خوشی کی وجہ بنو
تم کیوں غموں کو خود کا ساتھی رکھتے ہو
عائشہ اَخْتَر
How useful was this post?
Click on a star to rate it!
Average rating 4.4 / 5. Vote count: 100
No votes so far! Be the first to rate this post.