یہ جگنو جستجوۓ رونما جوبن جوانی ہے
یہ جذبوں کی جبینوں میں چھُپا اِک جاں فرانی ہے
یہ جگنو جستجوۓ رونما جوبن جوانی ہے
کہیں تاریک رستوں میں کہیں تشنہ فشانی ہے
ہے حاکم کو نصیحت یہ مشعالوں کی نشانی ہے
کہیں یہ دشت ہے تو یہ کہیں دشتِ حیرانی ہے
یہ جگنو ہے یہ جیون ہے یہ جذبوں کی جوانی ہے
کہیں کالا کہیں پیلا کہیں رنگیں کہانی ہے
کہیں بر ہے یہ رنگوں سے کہیں روشن روانی ہے
کہیں برتر بشیرت سے سراپا جان ہے اس کی
کہیں یہ صد سخن ہے یہ کہیں بے کس کا سانی ہے
کہیں یہ جشن ہے روشن رواں ذندہ دلی ہے
کہیں راہی ہے رستے سے جسے سیاہی ہٹانی ہے
کسے حُسنِ جہاں کی تاب لاۓ! ہاۓ! میت جلانی ہے
ہے پروانہ نہیں جس کو محبت راس آنی ہے
کہیں راہبر ہے راہگیروں کا یہ کوئ فسانی ہے
اسے جذبے جگانا ہے اسے شمع جلانی ہے
حیا فاطمہ
How useful was this post?
Click on a star to rate it!
Average rating 3.4 / 5. Vote count: 5
No votes so far! Be the first to rate this post.