زندگی کی شام
زندگی کی شام تھی وہ ، میں ابتدائے محبت سمجھ بیٹھا
اسی وقت لکھ دیئے گئے تھے فراق کے لمحے ،میں لمحائےقربت سمجھ بیٹھا
وہ سب تیری عادتیں،ادائیں اور مستیاں تھیں
میں نادانی میں اشارائے محبت سمجھ بیٹھا
ابھی اور بھی ملنے تھے درد و الفت کے صدمے
میں عذاب عشق کی ذرہ سی انگڑائی کو انتہائےذلت سمجھ بیٹھا
وہ جو کر گزری ہے محبت میں غلطیاں، کوتاہیاں
وہ سب مدہوشیاں تھی میری،آہ کہ میں ادائے قدرت سمجھ بیٹھا
تیری ادائے اکثر کھیچ لاتی تھی مجھے تیرے آشیا تک
میری ان تمام حرکتوں،محبتوں کو وہ التجائےحسرت سمجھ بیٹھا
ماریہ غنی
How useful was this post?
Click on a star to rate it!
Average rating 4 / 5. Vote count: 11
No votes so far! Be the first to rate this post.
This Post Has One Comment
Nice