اندھیری شب میں کمی کس کی ہے ساقیا
اندھیری شب میں کمی کس کی ہے ساقیا؟
بن چراغوں کے یہ بام و در کچھ نہیں
وہ موج بیتاب دل میں،کوئے حجاز سے اٹھتی ہے فقط
جہاں کے اِس بحر میں تلاطم ہے، اثر کچھ نہیں
جس ہنگامہ خیز ادا سے آباد ہوا تھا وطن اُن کا
ستارہ کچھ بھی نہیں اُس ادا پہ قمر کچھ نہیں
بلبل نے گردوں رفعت سکرات میں کہا ہم سے
تم بادہ نوش ہو بھی تو کیا، مٔے بنا خمر کچھ نہیں
ان کی بزم سے ہی نصیب ہوئی ہیں کرن چند ایک
وگرنہ میں کچھ بھی نہیں یہ میرا شہر کچھ نہیں
ادریس ممکن تھا کہ خلش تم سے نہ رکھتے ہم پر
اپنے ہی یار کی تمہیں کوئی خبر کچھ نہیں
Nice poetry bhaiya
Keep it up 👍
Much thanks.🌺🌺