آؤں گا جلد
“آؤں گا جلد کہ یہ دل ہے تیرے نام”
دیا یہ خط اُس کو تسلی کا اِک شام
سالوں سے کرتا ہوں خطوط سے اظہار
پر کیوں ہیں بے مزاہ میرے سُریلی کلام؟
لوٹ جاؤ کہ شدت سے وہ دُعاگو ہے
ڈھل نہ جاۓ میرے بن یہ رنگیلی شام
محبت سے بھرپور زندہ ہے اُس کی جان
مگر کر گیا اُس کی حق تلفی اِک شام
روٹی تو دی بھوک مٹانے کے لیے اُسے
پیاسِ چاہت بُجھانے کو پلائ اِک جام
ہاں! ہے قطرا شراب کا پینا یوں تو ممنوع
بے وفایٔ سے میں نے پیلی دوپہر و شام
میرے پینے اور پلانے سے ہوۓ ہم دو گناہ گار
کیوں اس طرح کرتا ہوں کالی اُس کی شام؟
دو جملے اُس کے پڑھنے کو ملتے ہیں ہر بار
جو دہراؤں تو میری بنے میٹھی ہر شام
واپسی میں ایک پل بھی دیر نہ کر ہادی”
“تیرے بن تھکن سے جیلی ہے کئ شام
ہادی طارق
How useful was this post? Click on a star to rate it! Average rating 4.6 / 5. Vote count: 10 No votes so far! Be the first to rate this post. |