دھوکا
کوئی شخص مسیحا بن کر بھیجا گیا میرے لۓ
دشمن بنا کر چلا گیا کسی دوسرے کے لیے
میں نے صدیوں گزارنا ہے تمہیں
تم میرا آخری زمانہ ہو
دل کی بستی اکثر پوچھا کرتی ہے
کہاں گۓ وہ لوگ جو دل میں بسنے آۓ تھے
آئینہ کیوں نہ دوں کہ تماشا کہیں جسے
ایسا کہاں سے لاؤں کہ تجھ سا کہیں جسے
بےوجہ حاموش نہیں ہوں
کچھ تو برداشت کیا ہوگا میں نے
جسے بارش کے پانی میں بہا کر مسکراتے تھے
مجھے کاغذ کی وہ کشتی ذرا پھر سے بنا دینا
مصطفی چُغْتائی
This post is not added to the contest. Please check your email.