اجڑ کے پھر سے کھل گیا چمن میرے دل کا
کسی کی اک نظر لے اڑی امن میرے دل کا
آج پھر وہ میری نظروں کے سامنے آیا
اک بار تو ڈگمگا گیا من میرے دل کا
صفیں بچھ چکی ہیں غم و ماتم کی
جب سے روٹھ گیاہے ساجن میرے دل کا
پرندوں کی طرح ہمیں اڑنا نہیں آتا
بس اک چہرہ ہے مسکن میرے دل کا
جب چاند اس سے روٹھ جائے گا
عجب ہو گا جشن میرے دل کا
بے زباں ہے پر بہت کچھ کہہ جاتا ہے
نرالا ہے انداذ سخن میرے دل کا
حافظ میاں حمزہ عامر
پاکستان