حسین شام
تجھ سنگ جو تھی حسین شام
گزری ایسے جیسے سب ہو گیا تمام
تیرے کوچے جب آیا میں پی کر جام
تو سمجھو بن گے میرے سارے کام
تم اور تاروں کی سیج پر سجا آسمان
اِن اٹھتی جھکتی پلکوں کا پیام
آنکھوں میں کٹ جائیں گے یہ ایام
سنگ ہیں تو کیوں نہ ہو جائے چائے کا جام
تم بِن نہ کٹ سکے گی غازیٓ حسین شام
لوٹ آنا چاہے نِکل جائے کل کی شام
آمنہ اکرم
How useful was this post?
Click on a star to rate it!
Average rating 2.6 / 5. Vote count: 7
No votes so far! Be the first to rate this post.