خیر وہ شام بھی گزر گی
بات ہے یہ ایک گہری شام کی
جب زندگی اسنے کسی اور کے نام کی
کہا کہ تیری محبّت نہیں میرے کام کی
بےوفائی کی تمام حدیں وہ پار کر گئ
خیر وہ شام بھی گزر گئ
بات تھی محبّت کے جذبات کی
بات تھی محبّت میں مات کی
پھر نہ میں نے کسی سےبات کی
وہ اس قدر مجھکو خاموش کر گئ
خیر وہ شام بھی گزر گئ
کہتی بس تیری ہوں ابھی بات ہے کل کی
کیا پتا تھا اسکی محبّت تھی بس دو پل کی
ہمیشہ حفاظت کی جسکے آنچل کی
زمانہ بھر میں وہ مجھکو بدنام کر گی
خیر وہ شام بھی گزر گی
ماہ رخ نصیر
How useful was this post?
Click on a star to rate it!
Average rating 3.5 / 5. Vote count: 2
No votes so far! Be the first to rate this post.