کوئی شام ہو
کوئی شام ہو
جسے شام کہتے ہیں شب کا کوئی نشاں نہ ہو
کبھی چھاوں ہو
جسے چھاوں کہتے ہیں
دوپہر کا گماں نہ ہو
کوئی وصل ہو
جسے وصل کہتے ہیں ہجر کا دھواں نہ ہو
کوئی لفظ ہو
جسے لکھنے پڑھنے کی چاہ میں
کبھی اک لمحہ گراں نہ ہو
یہ کہاں ہوا کہ ہم تمہیں
کبھی اپنے دل سے پکارنے کی سعی کریں
وہیں آرزو بے اماں نہ ہو
وہیں موسم غم جاناں نہ ہو
ثوبیہ سلیم عباسی
How useful was this post?
Click on a star to rate it!
Average rating 4.5 / 5. Vote count: 41
No votes so far! Be the first to rate this post.